Wednesday, 27 June 2018

محمد بن عبداللہ

محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت مشہور عام تاریخ کے مطابق 12 ربیع الاول عام الفیلبمطابق 570ء یا 571ء کو ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تمام مذاہب کے پیشواؤں سے کامیاب ترین پیشوا تھے۔[1] آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی۔ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیا اکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جن کو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہنچانے کیلئے دنیا میں بھیجا۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب شخصیت تھے۔[2] 570ء (بعض روایات میں 571ء) مکہ میں پیدا ہونے والے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر قرآن کی پہلی آیت چالیس برس کی عمرمیں نازل ہوئی۔ ان کا وصال تریسٹھ (63) سال کی عمر میں 632ء میں مدینہ میں ہوا، مکہ اورمدینہ دونوں شہر آج کے سعودی عرب میں حجاز کا حصہ ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بن عبداللہبن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف کے والد کا انتقال ان کی دنیا میں آمد سے قریبا چھ ماہ قبل ہو گیا تھا اور جب ان کی عمر چھ سال تھی تو ان کی والدہ حضرت آمنہ بھی اس دنیا سے رحلت فرما گئیں۔ عربی زبان میں لفظ "محمد" کے معنی ہیں 'جس کی تعریف کی گئی'۔ یہ لفظ اپنی اصل حمد سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے تعریف کرنا۔ یہ نام ان کے دادا حضرت عبدالمطلب نے رکھا تھا۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو رسول، خاتم النبیین، حضور اکرم، رحمت للعالمین اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے القابات سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی آپ کے بہت نام و القاب ہیں۔ نبوت کے اظہار سے قبل حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے چچا حضرتابوطالب کے ساتھ تجارت میں ہاتھ بٹانا شروع کر دیا۔ اپنی سچائی، دیانت داری اور شفاف کردار کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم عرب قبائل میں صادق اور امین کے القاب سے پہچانے جانے لگے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنا کثیر وقت مکہ سے باہر واقع ایک غار میں جا کر عبادت میں صرف کرتے تھے اس غار کو غار حرا کہا جاتا ہے۔ یہاں پر 610ء میں ایک روز حضرت جبرائیل علیہ السلام (فرشتہ) ظاہر ہوئے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اللہ کا پیغام دیا۔ جبرائیل علیہ السلام نے اللہ کی جانب سے جو پہلا پیغام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو پہنچایا وہ یہ ہے۔
محمد ﷺ بن عبد اللہ
اسم محمدی خط ثلث میں
احمد، ابوالقاسم، ابوالطیب، نبی التوبہ، نبی الرحمۃ، بدر الدجی، نور الہدی، خیر البری، نبی المرحمۃ، نبی الملحمۃ، الرحمۃ المہداۃ، حبیب الرحمن، المختار، المصطفی، المجتبی، الصادق، المصدق، الامین، صاحب مقام المحمود، صاحب الوسیلۃ والدرجۃ الرفیعۃ، صاحب التاج والمعراج، امام المتقین، سید المرسلین، النبی الامی، رسول اللہ، خاتم النبیین، الرسول الاعظم، السراج المنیر، الرؤوف الرحیم، العروۃ الوثقی
پیدائشربیع الاول 53ھ / اپریل571ء (مشہور قول کے مطابق)
مکہ مکرمہ
وفاتربیع الاول 10ھ / جون632ء
مدینہ منورہ
معظم دراسلام
بعثترمضان 12ھ / اگست 610ء،غار حرا در مکہ مکرمہ
مرکز قیاممدینہ منورہ کی مسجد نبویمیں واقع حجرہ عائشہ
نسباسماعیل بن ابراہیم کی نسل میں قریش عرب سے
والدہ آمنہ بنت وہب
والد عبدللہ بن عبدالمطلب
رضاعی والدہ حلیمہ سعدیہ
رضاعی والد حارث بن عبد العزی
اولاد نرینہ قاسم، عبد اللہ،ابراہیم
صاحبزادیاں زینب، رقیہ، ام کلثوم، فاطمہ
ازواج مطہرات خدیجہ بنت خویلد، سودہ بنت زمعہ،عائشہ بنت ابوبکر، حفصہ بنت عمر، زینب بنت خزیمہام سلمہ، زینب بنت جحش،جویریہ بنت حارث، ام حبیبہ،صفیہ بنت حی، میمونہ بنت حارث، ماریہ القبطیہ(باختلاف اقوال)
مہر
اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ (1) خَلَقَ الْإِنسَانَ مِنْ عَلَقٍ (2) -- القرآن
ترجمہ: پڑھو (اے نبی) اپنے رب کا نام لے کر جس نے پیدا کیا (1) پیدا کیا انسان کو (نطفۂ مخلوط کے ) جمے ہوئے خون سے (2)
سورۃ 96 ( الْعَلَق ) آیات 1 تا 2
یہ ابتدائی آیات بعد میں قرآن کا حصہ بنیں۔ اس واقعہ کے بعد سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے رسول کی حیثیت سے تبلیغ اسلام کی ابتدا کی اور لوگوں کوخالق کی وحدانیت کی دعوت دینا شروع کی۔ انہوں نے لوگوں کو روزقیامت کی فکر کرنے کی تعلیم دی کہ جب تمام مخلوق اپنے اعمال کا حساب دینے کے لیے خالق کے سامنے ہوگی۔ اپنی مختصر مدتِ تبلیغ کے دوران میں ہی انہوں نے پورے جزیرہ نما عرب میں اسلام کو ایک مضبوطدین بنا دیا، اسلامی ریاست قائم کی اور عرب میں اتحادپیدا کر دیا جس کے بارے میں اس سے پہلے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کیمحبت مسلمانوں کے ایمان کا حصہ ہے اور قرآن کے مطابق کوئی مسلمان ہو ہی نہیں سکتا جب تک وہ ان کو اپنیجان و مال اور پسندیدہ چیزوں پر فوقیت نہ دے۔ قیامتتک کے مسلمان ان کی امت میں شامل ہیں۔

Islam

The doctrine of God is the foundation of the religion of Islam and is central to the teachings of the Holy Qur’an. God is the Supreme Being who exists independently of everything else. He is the sole Creator of the Universe, the Maker of the Heaven and Earth. According to Islam, no event occurs in this Universe without God’s knowledge and implicit consent. He is the ultimate source of every action and happening, animate or inanimate. God created not only the galaxies and stars, but also the life-form on this earth and elsewhere. He is the Nourisher and Sustainer of all creation; He is their Lord.
AllahBelief in God, the Creator and the Master of the Universe, is common to all religion. But the Islamic name ‘Allah’, in Arabic, applies only to One God and to no one else. Islam advocates belief in the absolute Unity of God in its entire purity as its very foundation. Oneness of God means that He is the God of all people: past, present and future.
The Holy Qur’an gives the important message that Allah is One. He is Independent. He does not need any support. Everything depends on Him. He has no father and has no son or daughter. There is none like unto Him. (Holy Quran Chapter 112, verses 2-5)
Islam stresses the need to have firm belief in various attributes of Allah, the Creator and the Controller of the Universe. He is the Lord of all the worlds. He is the Gracious, the Merciful. He is the Master of the Day of judgement. (1: 1-4)
For human beings, He is a very personal God. He listens to their supplications and prayers (2:187). He provides for all their needs (42:20). He overlooks their shortcomings and forgives their excesses (39:54). He is there whenever they need Him, in distress or prosperity (13:27). He deals with His creation with mercy, love and compassion (3:31).
He cannot be seen with physical eyes but reveals Himself to man through His Prophets and through the working of His attributes. Allah is eternal and infinite. He lives today as He lived before and will continue to live hereafter. He speaks to people as He spoke in the past. All His attributes are Ever Lasting.

Allah

Allah is one.